راجہ فاروق حیدرکاآزادکشمیر کے الیکشن اپریل،مئی میں کرانے کی تجویز

اسلام آباد ( اے ایف بی) سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال سے نکلنے کے لیے ایک ہی راستہ ہے کہ اگلے سال اپریل مئی تک آزادکشمیر میں نئے انتخابات ہوں،آزادکشمیر میں احتجاجی تحریکیں وزیراعظم کی مس منیجمنٹ کا نتیجہ ہیں ان کے طرز حکومت سے معاملات کو ہوا ملی وزرا کو پورٹ فولیوز دینے میں غیر ضروری تاخیر نے معاملات خراب کیے وزیراعظم فیصلہ نہیں کر پارہے انہیں اپنے بارے میں بے یقینی ہے آزادکشمیر کا سب سے بڑا مسلہ بے روزگاری ہے جو ذرائع روزگار کے موجود ہیں وہ جب تک شفاف نہیں ہونگے بے چینی بڑھتی رہی گی جس کو بعد میں شائد کنٹرول نا کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ،مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران بات چیت کرتے ہوے کیا ۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہاکہ جب این ٹی ایس کے نفاذ کا فیصلہ کیا تو ہماری کابینہ اور جماعت میں اختلافات تھے میں نے کہا یا این ٹی ایس یا میرا استعفی عوام کے مفاد میں سخت فیصلے لینے پڑتے ہیں یہ ریاست وزیر بننے کے لیے آزاد نہیں ہوئی کرسی کی دوڑ نے سیاسی ماحول خراب کردیا آزادکشمیر کے عوام سے کہتا ہوں جب ہم اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اپنے فرائض بھی یاد رکھنے چاہیں گھر کو چلانے کے لیے سب کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی پڑتی ہیں نئی سیاسی جماعت اگر بنی تو اس کا حشر حیات خان کی جماعت جیسا ہوگا،اقتدار بچانے کے لیے جب فیصلے لیے جائیں تو پھر عوام میں بے چینی بڑھتی ہے ریاست کا نقصان ہوتا ہے نوازشریف کشمیری النسل ہیں ، 2013 میں انہوں نے مشکل حالات میں ملک سنبھالا ملک 2016 میں لوگوں نے میاں صاحب کے ویثرن کو ووٹ دیے ،راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ پورٹ فولیوز کی تقسیم درست نہیں ہوئی اس سے اس حکومت کی خشت اول ہی غلط رکھ دی گئی عمران خان نے ٹوارزم کوریڈور کا منصوبہ ختم کردیا نیلم جہلم کے مسائل پر انوارالحق جونیر سے سینیر سے کیا بات کی کچھ پتہ نہیں سیاسی جماعتوں کو کمزور کرنے کا مقصد نظام کو کمزور کرنا ہے مسلم لیگ ن اس وقت آزادکشمیر کی سب سے بڑی جماعت ہے ساری جماعت متحد ہے ہم قائد مسلم لیگ ن محمد نوازشریف کی قیادت میں ایک ہیں 21 اکتوبر کو آزادکشمیر بھر سے ہزاروں افراد لاہور ان کے استقبال کیلئے پہنچے 2016 کے الیکشن آزادکشمیر کے اندر شفاف ترین الیکشن تھے جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا جبکہ 21 کے الیکشن عمران خان نے چوری کیے براہ راست مداخلت کی جس کی وجہ سے آج آزادکشمیر طور پر عدم استحکام کا شکار ہے جس کے اثرات انتہائی مہلک ثابت ہو سکتے ہیں آزادکشمیر تجربات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں