پی ٹی آئی کا دھاندلی اورانتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کا عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

pti

اسلام آباد (اے ایف بی) پی ٹی آئی نے دھاندلی اور انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کے معاملہ پر عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں بیرسٹر گوہر علی خان اور عمر ایوب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم نے پورے ملک میں 180 سیٹیں جیتیں، بیرسٹرگوہر نے کہا کہ سابق کمشنر راولپنڈی نے اپنے ضمیر کے مطابق آواز اٹھائی، پنجاب میں ہماری اکثریت کو کم کیا گیا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کو الیکشن سے آؤٹ کرنے کی کوشش کی گئی، ہم چاہتے ہیں کہ سابق کمشنر کے بیان پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، پنجاب میں ہماری اکثریت کو کم کیا گیا، 8 فروری کو لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ فارم 45 صرف پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس کو نہیں ملا، پی ٹی آئی چیف جسٹس کے استعفے کا مطالبہ نہیں کررہی، ہم چاہتے ہیں کہ صرف شفاف تحقیقات ہونی چاہئے۔عمر ایوب نے کہا کہ بلوچستان میں بھی ہماری سیٹیں کم کی گئیں، ہارے گئے امیدواروں کو جتوایا گیا، فارم 45 کے مطابق انتخابی نتائج جاری کئے جائیں، پی ٹی آئی مرکز اور صوبوں میں حکومت بنائے گی۔عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ہر کارکن کیخلاف پولیس گردی کی گئی، ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی، اب بھی ہمارے کارکنوں کو گرفتارکیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کے امیدوار ملک میں سب سے زیادہ تھے، انتخابات میں سیٹیں بھی سب سے زیادہ پی ٹی آئی نے جیتیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نامزد کرنے پر بانی پی ٹی آئی کا شکر گزار ہوں، وزیراعظم کا عہدہ بانی پی ٹی آئی کی امانت ہوگا، ہماری سینئر لیڈر شپ اور کارکن اس وقت پابند سلاسل ہیں، ہمارا مقصد لیڈر شپ اور کارکنوں کو جیلوں سے باہر نکالنا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ بلے کا نشان نہ ہونے کے باوجود ہم نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، ایم کیو ایم نے کراچی میں پی ٹی آئی کی 18 نشستیں چرائی ہیں، کراچی کی سیٹوں پر پی ٹی آئی امیدواروں کو کامیاب قرار دیا جائے، ہمارا مطالبہ ہے ہمارے 180 امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔عمر ایوب نے مزید کہا کہ دھاندلی کی بینفشری جماعتیں آپس میں گتھم گتھا ہیں، جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لایا جائے، عدم اعتماد سے متعلق مولانا فضل الرحمان نے اعتراف کیا، لیاقت چٹھہ کا بیان ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔انہوں نے کہا کہ فضل الرحمان نے اعتراف کیا کہ عدم اعتماد انجینئرڈ تھی، بحران کا واحد حل فارم 45 کے مطابق فارم 47 جاری کرنا ہے، جن کے نام سابق کمشنر راولپنڈی نے لئے وہ تحقیقات کا حصہ نہ بنیں، چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنرخود کو تحقیقات سے الگ رکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں