9 مئی واقعات میں خواتین سمیت 6088 ملزمان گرفتار کیے، پنجاب حکومت کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

سپریم کورٹ

اسلام آباد (اے ایف بی)سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے موقع پر پنجاب حکومت نے 9 مئی واقعے میں گرفتار ملزمان کا ڈیٹا جمع کرا دیا۔ سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔ سماعت کے موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ 9 مئی واقعے میں کتنے ملزمان کو گرفتار کیا گیا جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے گرفتار ملزمان کا ڈیٹا جمع کرا دیا ہے۔ جس کے مطابق 81 خواتین سمیت مجموعی طور پر 6088 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ایڈووکیٹ جنرل کی جمع کرائی گئی ڈیٹا رپورٹ کے مطابق 9 مئی واقعات میں دہشت گردی کے قانون کے تحت 1888 افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 108 ملزمان جسمانی اور 1247 جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں، 33 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی اور 500 افراد کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے رہا کیا گیا جب کہ دہشت گردی قانون کے تحت 232 افراد ضمانت پر رہا ہوئے۔ دہشتگردی قانون کے تحت 9مئی واقعات میں ملوث ملزمان کے خلاف 51 مقدمات درج ہیں۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کیخلاف دیگر قوانین کے تحت 247 مقدمات ہیں جن میں 4119 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ان میں سے 86 ملزمان جسمانی جب کہ 2464 کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا۔ 368 افراد کی شناخت پریڈ کی گئی۔ ان میں سے اب تک 1201 افراد کو بری اور 3012 افراد کو مختلف مقدمات میں ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔پنجاب حکومت نے نو مئی کے واقعات میں گرفتار خواتین کا ڈیٹا بھی جمع کرایا جس کے مطابق 81 خواتین کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے 42 کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا جب کہ ملوث 39 خواتین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیلوں میں قید ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 9 مئی کی توڑپھوڑ کے واقعات میں 3050 افراد ملوث پائے گئے، ایم پی او کے تحت 2258 افراد کی گرفتاری کے آرڈر جاری کیے گئے اور اس وقت ایم پی او کے تحت 21 افراد جیلوں میں قید ہیں،

اپنا تبصرہ بھیجیں