عالمی برداری مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریوں کا نوٹس لے

اسلام آباد (اے ایف بی)کشمیر جرنلسٹس فورم کے زیراہتمام عالمی یوم آزادی صحافت کے حوالے سے سیمینار کاانعقاد کیا گیا جس میں اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ آزادی صحافت کے حوالے سے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ، مقبوضہ کشمیر ے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے ،سیمینار سے سابق ایڈیٹر اذان سرینگر فاروق رحمانی ، سئنیر صحافی و صدر پی ایف یو جے نواز رضا ، سئنیر اینکر مطیع اللہ جان ، کے جے ایف کے صدر خاورنوازراجہ ، اے کے این ایس کے صدر امجد چوہدری ، سجاداظہر ، زاہداکبر عباسی آرائی یوجے کے صدر قیصرشاہ ، راجہ بشیر عثمانی ، صفدر گردیزی ، اللہ داد صدیقی مقدرشاہ لطیف ڈار ، راجہ شفیق ، سید قیصر شاہ، نعیم اسد عقیل انجم , شاہ زمان میر نائلہ ،اوردیگر نے بھی خطاب کیا ،اس موقع پرقراردارمنظور کی گئی جس میں کہاگیاکہ یوم آزادی موقع پر کشمیر جرنلسٹس فورم مقبوضہ کشمیر میں صحافت پر بے پابندیوں،صحافیوں کی بلاوجہ گرفتاریوں اور تشدد کی پر زور مزمت کرتا ہے۔ فورم عالمی برادری سمیت آزاد صحافت کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں پر تشدد اور گرفتاریوں کا نوٹس ہےاور یہ کہ وادی کشمیر میں اظہار رائے پر عائد بلا جواز پابندیوں کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے.،آزاد کشمیر اور پاکستان میں شعبہ صحافت سے وابستہ لوگوں کو درپیش چیلنجرکے حل کےلئے متعلقہ ادارے اپنا جان دار کردار ادا کرے۔اس موقع پرصحافی رہنماؤں نے کہاکہ دنیا بھر کے صحافیوں کی حالت زار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بھی کچھ خاص بہتری نہ آسکی اور کچھ ملکوں میں صحافیوں پر ریاستی جبر میں اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے دنیا کے 180 ممالک میں سے 70 فیصد میں صحافیوں کے لیے ماحول کو ’ابتر‘ قرار دیا ہے جبکہ صرف 8 ممالک میں اس ماحول کو ’اچھا‘ قرار دیا گیا ہے۔ انڈین حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد میڈیا پر پابندیوں کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا۔کئی صحافیوں کو عام طور پر ان کے کام کے حوالے سے وقتاً فوقتاً گرفتار کیا گیا، حراست میں لیا گیا یا پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا۔ کئی صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں اور پولیس نے ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے ہیں۔کشمیر جرنلسٹس فورم راولپنڈی اسلام آباد نے صحافیوں اور ان کی تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کی آزادی کی جگہ کم ہونے پر متعدد مرتبہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔مقررین نے کہا کہ دنیا بھر کے صحافیوں کی حالت زار میں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال بھی کچھ خاص بہتری نہ آسکی اور کچھ ملکوں میں صحافیوں پر ریاستی جبر میں اضافہ ہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ صحافیوں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے دنیا کے 180 ممالک میں سے 70 فیصد صحافیوں کے لیے ماحول کو ’ابتر‘ قرار دیا ہے جبکہ صرف 8 ممالک میں اس ماحول کو ’اچھا‘ قرار دیا گیا ہے۔ انڈین حکومت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد میڈیا پر پابندیوں کے واقعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا۔کئی صحافیوں کو عام طور پر ان کے کام کے حوالے سے وقتاً فوقتاً گرفتار کیا گیا، اور حراست میں لیا گیا یا پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا۔ کئی صحافیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ہیں اور پولیس نے ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں