اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوبین کا بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ

اقوام متحدہ ( اے ایف بی):اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس کے دوران پاکستانی مندوبین نے بھارت کے قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اُجاگر کرتے ہوئے عالمی ادارے سے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔پاکستان کے قائم مقام مستقل نمائندےسفیر عثمان جدون نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ساتھ انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے دوران کہا کہ بھارت سات دہائیوں سے کشمیری عوام کو اُن کا حقِ خودارادیت دینے سے انکاری ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے کشمیری سیاسی قیادت کو قید میں ڈال رکھا ہے، اُن پر تشدد کیا جا رہا ہے، سینکڑوں کشمیری نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا، خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا، پُرامن احتجاج کو طاقت سے کچلا گیا اور پیلٹ گنز کے استعمال سے بچوں تک کو بینائی سے محروم کیا گیا۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ اجتماعی سزا کے طور پر پورے محلوں اور دیہات کو مسمار کر دیا گیا، مذہبی آزادی اور اظہار رائے پر بھی سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی 2018 اور 2019 کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایک تازہ رپورٹ جاری کی جائے جو موجودہ صورتِ حال کی درست عکاسی کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر جواب دہ نہ بنانا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔اسی کمیٹی کے ایک اور سیشن میں پاکستانی مشن کی قونصلر صائمہ سلیم نے تشدد کے خلاف خصوصی نمائندے سے مکالمے کے دوران بھارت میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی جانب سے تشدد کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں بھارت میں زبردستی اعترافِ جرم، تشدد اور جبری حراست جیسے الزامات کو قابلِ اعتبار قرار دیا گیا ہے جو مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کی عکاسی کرتے ہیں۔
صائمہ سلیم نے کہا کہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں، خواتین اور بچوں سمیت عام شہریوں کو بدترین مظالم کا سامنا ہے جن میں جنسی تشدد، حراستی تشدد اور اجتماعی سزائیں شامل ہیں، ان واقعات کی غیر جانبدار تحقیقات اور ذمہ داروں کا احتساب ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور عالمی سطح پر ایسے نظاموں کو مضبوط بنانے کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا تاکہ تنازعے اور قبضے کی حالت میں زندگی گزارنے والے افراد کے بنیادی حقوق اور وقار کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔