بس گھبرانا نہیں ؟

بس گھبرانا نہیں ہے کیونکہ آپ نقطہ انتہا کو چھو چکے ہیں ، حقیقت پسندوں کو معلوم ہے کہ شمع بھجنے سے پہلے ٹمٹما رہی ہے ۔ جلسوں میں سٹیج کی اونچاٸی سے ہجوم کو دیکھ کہ جذباتی نہیں ہونا ، یہ لوگ بھی آخری دیدار کے لیے آرہے ہیں ۔ اب یہاں سے واپسی کا سفر طے کرنا ہے مگر ذرا آہستہ آہستہ ۔ آپ کے عقیدت مندوں نے سیاسی اتار چڑھاٶ نہیں دیکھا اس لیے انہیں تسلی دیں کہ واپسی پہ چھوٹی موٹی ویڈیو جھلکیوں ، بے نامی کھاتوں اور اقربا پروری کی داستانوں سے پریشان نہیں ہونا اور بے پرواہی میں سرجھکاۓ وہاں تک چلتے جانا ہے جہاں سے چلے تھے ۔ راستے میں اگر کسی جماعت کا انتقامی نغمہ سماعتوں پہ گراں گزرے تو تبدیلی والے گانے کی آواز بڑھا دینا ۔
جب گھر پہنچیں تو خدارا چند دن ورزش نہ کریں، بدن کو تھوڑا آرام دیں، دیکھیں نا دن رات کی ملاقاتوں، جلسوں ، تقریروں اور قوم سے طویل خطابات نے آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کو یقینا متاثر کیا ہوگا ، اگر مناسب سمجھیں تو قاسم اور سلیمان کو پاس بلا لیں ، انکی خیر خبر لیں اپنا اور ان کا دل بھلاٸیں ، پیار بھری باتیں کریں تاکہ آپ کا غصہ ٹھنڈا ہو ۔
کچھ ساتھی مخلص ہیں انہوں نے آپ کی خاطر اپنا سیاسی مستقبل داٶ پہ لگایا ہوا ہے لیکن یہ جو آپ کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں ، پاکستان فتح کرنے کی نوید سناتے ہیں ، جلاٶ ، گھیراٶ اور خونی مارچ کی بڑھکیں مارتے ہیں خدارا ان پہ تکیہ نہیں کرنا ، یہ ماضی کی رٹہ لگاٸی ہوٸی تقریریں دہرا رہے ہیں ۔
ویسے آپ کی ٹیم میں لولے ، لنگڑے اور ٹونڈے تو بہت ہیں لیکن لگان فلم کے ہیرو کی طرح ٹیم کا سارا دارومدار آپ پہ ہی ہے پھر بھی آپ ٹیسٹ میچ کو ٹی ٹونٹی کی طرح کھیل رہے ہیں ، نہ یارکر چھوڑ رہے نہ باونسر جانے دیتے ہیں ۔ کرکٹ کی طرح سیاست میں بھی دو ہی باریاں ملتی ہیں ایک باری تو آپ چھکا مارنے کے چکر میں کھو بیٹھے اب اگر میچ جیتنا ہے تو دوسری اننگز تحمل سے کھیلنی ہو گی ورنہ آپ سے تین گنا لگان بھی لیں گے اور گاٶں والوں کو سزا بھی دیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں