اسرائیل کادورہ کرنے والے پیرمدثرشاہ کون ہیں؟

عمرفاروق /آگہی

آج کل ایک پیرمدثرشاہ پھرمیڈیاکی خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ 10مارچ کوانہوں نے چند پاکستانیوں کے ہمراہ اسرائیل کادورہ کیاتھا۔ پیرسیدمدثرشاہ کے علاوہ اس وفد میں برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) سے منسلک رہنے والی صحافی سبین آغا،چائنا ڈیلی سے منسلک صحافی کسور کلاسرا، اسلام آباد ٹیلی گراف کے صحافی قیصر عباس، صحافی شبیر خان اوردیگرشامل تھے۔سب سے اہم سوال یہ ہے کہ یہ لوگ پاکستانی پاسپورٹ پراسرائیل کیسے گئے؟اگرچہ حکومت نے اعلان کیاہے کہ پاکستانی پاسپورٹ غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی مگرگزشتہ دوتین سالوں میں یہ پہلا وفدنہیں جواسرائیل گیاہے بلکہ اس سے پہلے بھی دووفودآن ریکاراسرائیل جاچکے ہیں۔ پیرمدثرشاہ کون ہیں ماضی میں کیاکرتے رہے ہیں اب کیاکررہے ہیں ان کاایجنڈہ کیاہے۔وہ کس طرح کھلم کھلااسرائیل کے حق میں مہم چلارہے ہیں کوئی ریاستی ادارہ ان کے خلاف کاروائی نہیں کررہااس کی کیاوجہ ہے؟کیااسرائیل کے حوالے سے ہماری پالیسی تبدیل ہورہی ہے؟

پیرمدثرشاہ کااصل تعلق مچھ بلوچستان سے ہے۔ اس وقت یہ سروباجہلم میں آبادہیں جہاں ان کاپیرخانہ ہے جس کے وہ سجادہ نشیں ہیں مگروہ زیادہ تراسلام آبادمیں پائے جاتے ہیں،جہاں امریکہ،یورپی اوردیگرمغربی ممالک کے سفارتخانوں میں ان کاوقت گزرتاہے۔ مختلف مذہب سے تعلق اورانٹرفیتھ کے نام پروہ اکثرپروگرامات بھی کرتے رہتے ہیں۔ان کی فیملی پنچاب اور بلوچستان تک پھیلی ہوئی ہے۔پیرمدثرشاہ نے گزشتہ سال ایک کتاب لکھی تھی۔اس کتاب کانام تھا،، وسپران دی سٹون،،یہ کتاب راولپنڈی کے اردگرد مختلف مذاہب کے آثار اور مقامات کے بارے میں لکھی گئی ہے۔ ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ اور خاص کریہودی آثار کے حوالے سے اس کتاب میں تصاویر اورمعلومات موجود ہیں۔اس کتاب کے حوالے سے سب سے خاص بات یہ تھی کہ اس کتاب کی تعارفی تقریب یروشلم سینٹر فار پبلک افیئر میں 27مارچ 2024کو ہوئی۔ جس میں دوڈھائی درجن افراد شریک ہوئے۔پیرمدثرشاہ اوردیگرکچھ مہمانوں نے ورچوئل شرکت کی تھی کیوں کہ سات اکتوبرکے حماس کے حملے کے بعدان کااسرائیل جاناممکن نہیں تھا ۔دو ڈھائی درجن افراد کی مختصر تقریب میں ہائی پروفائل شرکا کا اندازہ اسی سے لگا ئیں کہ اس تقریب میں اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا ایک ریکارڈڈ پیغام بھی سنایا گیا۔ ڈھائی منٹ کے اس ویڈیو پیغام میں 2 بار اسرائیلی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ ٹیکنالوجی، زراعت، ماحولیات اور دوسرے شعبوں میں تعاون کر سکتے ہیں۔ری پبلکن امریکی صدور ڈونلڈ ٹرمپ اور بش جونیئر کے مڈل ایسٹ ایڈوائزر مائیکل ڈورن نے زوم کے ذریعے اس تقریب میں شرکت کی۔ یہ صدر بش کے دور میں امریکی وزارت دفاع میں پبلک ڈپلومیسی کے لیے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری رہے ہیں۔ یہ سینٹر فار پیس اینڈ سیکیورٹی مڈل ایسٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔’جی سن ڈی گرین بلاٹ دی ٹرمپ آرگنائزیشن‘ کے ایگزیکیٹیو وائس پریزڈینٹ کے علاوہ ٹرمپ کے چیف لیگل آفیسر رہے ہیں۔ٹرمپ کے پہلے دور صدارت میں یہ اسرائیل کے لیے صدر ٹرمپ کے مشیر تھے۔اس تقریب میں ایک اسرائیلی خاتون نے پاکستان اور پاکستانیوں کا شکریہ بھی ادا کیا جنہوں نے یہودی آثار کو اوریجنل حالت میں محفوظ رکھا ہوا ہے۔اس تقریب کی ایک اورخاص بات یہ تھی کہ انڈین سفارتخانے کے ایک نمائندے نے خصوصی طورپر شرکت کی تھی۔

پیرمدثرشاہ نے یہ کتاب اورتقریب کے حوالے سے کوئی چیزنہیں چھپائی اس حوالے سے سب کچھ آن ریکارڈ اوران کے سوشل میڈیااکاؤنٹس پرموجود ہے۔پیرمدثرشاہ کی یہ کتاب اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے ایجنڈے کاحصہ ہے اسی وجہ سے اس کتاب کی تقریب رونمائی یروشلم میں رکھی گئی۔پیرصاحب اوران کے ہم نواؤں نے یہ اقدام کرکے قوم کاردعمل چیک کیاتھا تو اہل پاکستان نے اس حوالے سے کوئی خاص ردعمل نہیں دیاتو پیرصاحب اس سال ایک بڑاوفدکے ہمراہ اسرائیل پہنچ گئے۔ پیرمدثرشاہ ماضی میں سنی اتحادکونسل میں بھی شامل رہے ہیں۔سنی اتحادکونسل جس کے سربراہ اس وقت حافظ حامدرضاہیں اورپی ٹی آئی کے ارکان گزشتہ سال الیکشن میں کامیابی کے بعداس جماعت میں شامل ہوئے تھے۔ اس سنی اتحادکونسل کے پہلے سربراہ حافظ حامدرضاکے والدصاحبزادہ فضل کریم تھے اوراس اتحادمیں بریلوی مکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والی جماعتیں اوربڑی بڑی گدی نشیں شامل تھے۔بارہ تیرہ سال قبل کی بات ہے کہ میں روزنامہ اوصاف میں رپورٹنگ کرتاتھا میں نے اور سینیئرصحافی علی شیرنے مشترکہ طورپرخبرشائع کی تھی جس کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے اس وقت امریکہ سے ڈالرلے کر طالبان کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔ امریکی حکام کے بقول انہوں نے سنی اتحادکونسل کو 2009 میں چھتیس ہزار امریکی ڈالر دیے تھے۔اوریہ پہلی بارہواتھا کہ امریکی سفارتخانے یہ امداددینے کی نہ صرف تصدیق کی تھی بلکہ اس حوالے سے باضابطہ بیان بھی جاری کیاتھا۔

اس وقت صاحبزادہ فضل کریم کا کہاتھا کہ امریکہ سے رقم لینے کا الزام درست نہیں ہے کیونکہ نہ تو ایسی کوئی رقم سنی اتحاد کونسل کے اکاؤنٹ میں آئی ہے اور نہ ہی کونسل کے کسی عہدیدار نے اسے وصول کیا ہے۔اس وقت ہم نے پیرمدثرشاہ سے اڈیالہ روڈ گلشن آبادمیں واقع ان کے گھرملاقات کی تھی جس میں انہوں نے یہ رقم لینے کی تصدیق توکی تھی البتہ انہوں نے یہ کہاتھا ڈالرجن لوگوں نے وصول کیے ہیں اس میں وہ (پیرمدثرشاہ)شامل نہیں تھے مگروہ اس واردات سے مکمل طورپرآگاہ تھے۔پیر مدثر شاہ ’پاک یو ایس ایلومینائی‘ اسلام آباد چیپٹر کے بھی صدر ہیں۔پاکستان یو ایس الومنائی نیٹ ورک (پی یو اے این) گزشتہ ساٹھ سال سے ہزاروں پاکستانی شہری پاکستان اور امریکہ کے لوگوں کے مابین تعلقات کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے اس پروگرام کے تحت ہزاروں پاکستانی امریکی حکومت کے اعانت کردہ تبادلہ پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ، اسلام آباد میں امریکی سفارتخانہ اور کراچی، لاہور اور پشاور میں قونصل خانے پاکستان میں الومنائی ارکان کے مفادات اوریہ امریکی مفادات کاتحفظ کرتے ہیں۔

پیر مدثر شاہ، جو سچ انسٹیٹیوٹ اور اس کی ذیلی تنظیم ”صوفی کونسل” کے بانی ہیں۔ پیر مدثر شاہ اپنے پلیٹ فارم سے اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ بات حیران کن اور نہایت معنی خیز ہے کہ پاکستانی ریاستی ادارے اس پر کوئی کارروائی نہیں کرتے۔ صوفی کونسل میں سندھ اورپنچاب کے معروف پیر، علماء اور گدی نشین بھی شامل ہیں، جن میں ڈاکٹر ابو الخیر زبیر (حیدر آباد)، مفتی چمن زمان نجم القادری (سکھر)، مفتی ندیم عباسی (کراچی)، مخدوم ندیم ہاشمی (گمبٹ)، پیر سید آصف علی شاہ (راں پور)، اور پیر سید محمد عثمان شاہ (کراچی) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، پنجاب کی معروف درگاہوں جیسے درگاہ چورہ شریف، درگاہ سیال شریف، درگاہ کوٹ مٹھن شریف اور درگاہ باہو سلطان شریف کے گدی نشین بھی صوفی کونسل کے ممبر ہیں۔۔ دلچسپ بات یہ کہ اسرائیل کے یہودی بھی اس صوفی کونسل کے رکن ہیں۔”فی زمانہ وحدتِ ادیان کے تصور پہ مبنی صوفی ازم اسلام کا متضاد ایک الگ مذہب بلکہ دین بن چکا ہے۔ جس کی ترویج عالمی طاقتوں کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔ مگر عموماً سمجھا یہی جاتا ہے کہ صوفی ازم کے وابستگان امن و آشتی کے پرچارک اور مست ملنگ لوگ ہیں۔ جن کا سیاسی امور سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا۔ مگر صوفی کونسل پاکستان شئے دیگر است۔ ان صہیونیت نواز اور دجال پرستوں کا اصل اور مکروہ چہرہ کھل کر سامنے آگیا ہے کہ کس طرح یہ اسرائیل اورامریکہ کے مفادات کے لیے کام کررہے ہیں بلکہ یہ پاکستان میں امریکہ واسرائیل کے ایجنٹ کے طورپرخدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں