پاکستان میں توانائی کےمسائل اور اس کے متبادل ذرائع



تحریر:تابندہ سلیم

ملک پاکستان کو قیام پاکستان سے لے کر آج تک بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔جن سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہر وقت کوشاں ہے ۔ان مسائل میں توانائی کے مسائل سرفہرست ہیں۔دیکھا جاے تو ہمارا ملک قدرتی وسائل سے مالا مال ہے توانائی کے زخائر ہمارے ملک میں بےپناہ پائے جاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان سے پوری طرح سے استفادہ حاصل نہیی کیا گیا۔
سترہ کروڑ آبادی کے ملک پاکستان میں سرکاری تخمینوں کے مطابق چالیس فیصد گھر بجلی کی سہولت سے محروم ہیں جبکہ قدرتی گیس سے محروم ایسے گھروں کی تعداد اٹھتر فیصد ہے۔
ایسے میں امریکہ کی جانب سے چین سے جوہری بجلی گھر اور ایران سے قدرتی گیس کے حصول کو رکوانے کی صورت میں پاکستان کے پاس متبادل راستے کیا ہیں۔امریکی اعتراضات کے باوجود بعض ماہرین کے مطابق وہ ان دونوں منصوبوں کا راستہ نہیں روک پائے گا۔یہی رائے ائر کموڈور ریٹائرڈ خالد اقبال بھی رکھتے ہیں جو قائد اعظم یونیورسٹی میں آج کل سٹرٹیجک سٹڈیز پڑھاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایران پر پابندیوں سے متعلق قرارداد اسلحے یا میزائلوں سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کا قدرتی گیس سے کچھ لینا دینا نہیں۔ اگر اقوام متحدہ کوئی ایسی پابندی عائد کرتا ہے تو شاید پاکستان کو تسلیم کرنی پڑے ورنہ امریکہ کے دباؤ میں وہ ایسا کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔چین کے ساتھ جوہری بجلی گھروں کے معاملے پر خالد اقبال امریکہ پر دوغلی پالیسی اپنانے کا الزام عائد کرتے ہیں۔ ایک طرف تو امریکہ بھارت کو سہولت دینے کے لیے فلڈ گیٹس کھول دیتا ہے لیکن پاکستان کی جب بات آتی ہے تو وہ مخالفت کرتا ہے جوکہ بےجا ہے۔لیکن اگر فرض کریں ایسا نہیں ہوتا تو پھر پاکستان کیسے اپنی توانائی کی فوری ضروریات پوری کرے۔ سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ پن بجلی اہم متبادل ذریعہ ہوسکتا ہے، اگر صوبوں کے درمیان اختلاف ختم ہو تو۔ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کہتا ہے وہ اس سلسلے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے کیونکہ ایسے ہی اختلاف کا سامنا اسے امریکی ریاستوں کے درمیان وسائل کی تقسیم پر تھا۔ دوسرا اہم ذریعہ کوئلہ ہوسکتا ہے جس کے دنیا بھر میں سب سے بڑے ذخائر پاکستان میں موجود ہیں۔ اس میں بھی اگر امریکہ ٹیکنالوجی کی مد میں مدد کرے تو شاید یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔
پاکستان میں آج کل کالا باغ ڈیم پر بحث کے دوبارہ آغاز کو مبصرین صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کی ایک نئی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ پانی، سورج اور کوئلے سے بجلی کی تیاری متبادل ذرائع بن سکتے ہیں لیکن ماہرین کسی ایک ذریعے یا ملک پر انحصار سے منع کرتے ہیں۔
جوہری توانائی اور پن بجلی گھروں کی تعمیر میں پانچ سے دس سال لگ سکتے ہیں۔ ایسے میں توانائی کی کمی پر فوری قابو کیسے پایا جاسکتا ہے۔ سلمان شاہ کہتے ہیں کہ اس بابت توانائی کے انتظام کو بہتر بنایا جا سکتا ہے تاکہ موجودہ پلانٹ اپنی مکمل صلاحیت کے مطابق کام کرسکیں۔اس کے علاوہ تیس پینتیس فیصد بجلی کے ضیاع کو کم کیا جانا چاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا حل سیاسی پختگی اور اچھے طرز حکمرانی کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں