سوئس بینک میں اکاؤنٹس ہولڈرز کی ’’خفیہ‘‘ تفصیلات جاری

اسلام آباد (اے ایف بی)سوئسآرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پروجیکٹ (او سی سی آر پی) نے سوئس بینک کےاکاؤنٹ ہولڈرز کی 100 ارب ڈالرز سے زائد کے کھاتوں کی تفصیلات جاری کردیں جس میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہان یا ان کے رشتہ داروں کے نام بھی شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔سوئس بینکنگ سیکریٹ ایک بڑا مالیاتی اسکینڈل ہے جس کے منظرعام پر آنے کے بعد متعدد ممالک میں کھلبی مچ گئی ہے۔ او سی سی آر پی کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات مجموعی طور پر 18 ہزار بینک اکاؤنٹس کی ہیں اور دنیا بھر سے 15 انٹیلی جنس شخصیات، یا ان کے قریبی خاندان کے افراد کے کریڈٹ سوئس میں اکاؤنٹس ہیں۔

او سی سی آرپی نے بتایا کہ 47 میڈیا اداروں کے ساتھ مل کر دنیا کی سب سے بڑی تحقیقات کی۔ او سی سی آر پی کی جانب سے جاری تحقیقاتی رپورٹس میں دنیا بھر کے بدعنوان سیاستدانوں اور آمروں کے سوئس بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شامل ہیں۔او سی سی آر پی کے مطابق اکاؤنٹس رکھنے والوں میں اردن، یمن، عراق، مصر اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے سربراہان یا ان کے رشتہ دار شامل ہیں۔او سی سی آر پی نے بتایا کہ بعض افراد پر مالی جرائم، تشدد یا دونوں کا الزام ہے جبکہ کریڈٹ سوئس لیک میں مجرموں، دھوکہ بازوں اور بدعنوان سیاستدانوں کو بے نقاب کیاگیا۔

سوئس سیکریٹس کے مطابق زمبابوے کے سابق صدر رابرٹ موگابے کے مخالفین کو کچلنے کے لیے ایک بینک نے 10 کروڑ ڈالرز کی رقم دی۔سابق مصری آمر حسنی مبارک اور سابق مصری انٹیلی جینس چیف عمر سلیمان بھی کریٹ سوئس سیکریٹس اکاؤنٹس کے مالک نکلے۔ اس کے علاوہ قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف کے سوئس اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی سامنے آئیں۔جس کے مطابق انہوں نے 1998 میں بطوروزیرخارجہ 10 لاکھ ڈالرسوئس اکاؤنٹ میں جمع کرائے جبکہ قازقستان کے صدر نے برٹش ورجن آئی لینڈزمیں آف شورکمپنیاں بنائیں، ان اثاثوں کی مالیت 50 لاکھ ڈالرز کے قریب ہے۔قازقستان کے صدر نے امریکا اور روس میں 77 لاکھ ڈالرز کے اپارٹمنٹس بھی خریدے تھے۔


اپنا تبصرہ بھیجیں