مقبول بٹ کی41 ویں برسی آرپار کشمیر سمیت دنیا بھر میں عقیدت واحترام سے منائی گئی،مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال

مظفر آباد،سرینگر(اے ایف بی) آزادیپسند کشمیری رہنما،جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے قائد محمد مقبول بٹ شہید کی 41 ویں برسی آرپار کشمیر اور پاکستا ن سمیت دنیا بھر میں انتہائی عقیدت واحترام سے منائی گئی اور آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا اور شہید مقبول بٹ کا جسد خاکی کشمیری قوم کے حوالے کرنے کے مطالبے کو دوہرایا گیا ۔مقبول بٹ شہید کی برسی کے موقع پر دن کا آغاز خصوصی دعاؤں سے ہوا اور شہدا کے ایصال ثواب اور کشمیر کی آزادی کے لئے دعائیں کی گئیں۔ آزادکشمیر بھر میں مظاہرے،سیمینارز،ریلیاں جلسے جلوس اور دیگر پروگرام منعقد ہوئے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ گیا۔ تفصیل کے 11 فروری 1984 کو بھارتی حکومت نے انصاف کا قتل عام کرتے ہوئے کشمیری رہنما مقبول بٹ کو تہاڑ جیل میں پھانسی دے دی اور جسدِ خاکی ورثا کے حوالے کرنے کی بجائے جیل کے احاطے میں ہی دفنا دیا گیا۔شہید مقبول بٹ 18 فروری 1938 کو کپواڑہ جموں و کشمیر میں پیدا ہوئے، مقبول بٹ نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے اردو کی ڈگری حاصل کی۔ 1960 میں بی ڈی سسٹم کے تحت ہونے والے آزاد کشمیر کے پہلے بلدیاتی انتخابات میں بطور امیدوار حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔ مقبول بھٹ نے 13 اگست 1965 میں نیشنل لبریشن فرنٹ کی بنیاد رکھی۔مقبول بٹ کی شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں وسیع پیمانے پر فسادات ہوئے اور پوری وادی میں چار روز تک مکمل شٹرڈاؤن رہا،4 نومبر 1989 کو جے کے ایل ایف کے مجاہدین نے مقبول بٹ کو سزائے موت سنانے والے جج نیل کانتھ گنجو کو جہنم واصل کردیا۔مقبول بٹ مظلوم کشمیریوں کی مضبوط آواز تھے جس سے خوفزدہ ہو کر بھارت نے انہیں شہید کر دیا، مقبول بھٹ نے اپنی پوری زندگی کشمیری عوام کی آزادی کے لیے وقف کی تھی، جموں کشمیر کی عوام مقبول بٹ کو شہید کشمیر کے نام سے یاد کرتی ہے۔ مقبول بٹ کی شہادت کے د ن پر آزادکشمیر میں تمام چھوٹے بڑے شہروں اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری عوا م نے مظاہرے،سیمینارز،ریلیاں جلسے جلوس اور دیگر پروگرامات کا انعقاد کیا اور شہید اعظم کی ریاست جموں وکشمیر کی خاطر لازوال و بے مثال شہادت کو زبر دست انداز میں خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ شہید مقبول بٹ کے مشن کو ہرقیمت پر پورا کیا جائے گا۔ آزادی کے حصول کی جدوجہد کو جاری رکھاجائے گا۔اس موقع پر بھارتی حکومت سے شہید مقبول بٹ کا جسد خاکی حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ۔ اس موقع پر مقبوضہ وادی میں حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں کی اپیل پر مکمل ہڑتال رہی۔تمام کاروبار ی وتعلیمی ادارے بندرہے۔ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی جس سے کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ گیا۔مقبول بٹ شہید کے آبائی قصبے تریگام کپواڑہ میں بھی احتجاج کیا گیا اور شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت سے انکا جسدخاکی حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔اس دوران وادی میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے تھے اور فورسزکی بھاری نفری تعینات کی گئی۔