جعلی سٹیٹ سبجیکٹ پی ٹی آئی کے تین ممبران اسمبلی کے خلاف رٹ پٹیشن دائر


 مظفرآباد( اے ایف بی)پی ٹی آئی کوبڑادھچکا، جعلی سٹیٹ سبجیکٹ پر چار ممبران اسمبلی کے سر پر نااہلی کا خطرہ منڈلانے لگا، سابق ایم ایل اے، وزیرحکومت طاہرکھوکھرکا ناقابل تردید ثبوتوں کے ہمراہ عدالت العالیہ کا رخ،رٹ پٹیشن سماعت کیلئے منظور،چاروں ممبران اسمبلی سے وضاحت طلب،طاہر کھوکھر کی جانب سے معروف سینئر قانون دان میر شرافت حسین ایڈووکیٹ عدالت العالیہ میں پیش ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی آزادکشمیر کے مہاجرین نشستوں سے منتخب چار ایم ایل ایزجن میں دیوان غلام محی الدین،محمدعاصم شریف ،جاوید بٹ اور چوہدری محمد ریاض شامل ہیںکی کشمیری شہریت اور سٹیٹ سبجیکٹ جعلی ہونے کا انکشاف ، ڈی سیٹ ہونے کا امکان ، طاہرکھوکھر نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ریکارڈ نہ ہونے کے باعث ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار میرپور نے دیوان غلام محی الدین کا سٹیٹ سبجیکٹ تصدیق کرنے سے انکار کردیا۔محکمہ مال کے ریکارڈ میں صرف دیوان کے والدکے شناختی کارڈکی غیر مصدقہ عکسی نقل شامل ہے جب کہ بمطابق نادراریکارڈ دیوان غلام محی الدین کے والد 1927میں لاہور میں پیدا ہوئے اس طرح وہ مہاجر کشمیر نہیں ہوسکتے ۔ عاصم شریف کے بارے میں طاہرکھوکھر نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایم ایل اے عاصم شریف کا سٹیٹ سبجیکٹ بھی جعلی ہے جس محکمہ بحالیات نے سیاسی دبائو کے تحت اس شرط پر جاری کیاتھا کہ موصوف ریکارڈ فراہم کریں گے جو عاصم شریف نے فراہم نہیں کیا۔عاصم شریف کے والد اور دادکو سٹیٹ سبجیکٹ جاری نہیں ہوا جبکہ دادا عبدالعزیزنے 1959 میں ملتان میں امرتسر کے مہاجر کی حیثیت سے جائیدادالاٹ کروائی اس طرح داد امرتسر کامہاجراور پوتا کشمیر کا مہاجر کیسے ہوسکتا ہے ۔ جاوید بٹ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے طاہرکھوکھر نے کہا کہ حیرت انگیزطور پر ایم ایل اے جاوید بٹ کو سابق وزیر اظہر گیلانی کے سفارشی رقعہ پر سٹیٹ سبجیکٹ جاری کیا گیاجبکہ مہاجر ہونے کا کوئی بھی ثبوت محکمہ بحالیات کے پاس موجود نہیں جبکہ جاوید بٹ کے سٹیٹ سبجیکٹ پر تاریخ، نمبر حتی کہ ڈپٹی کمشنر کی مہر تک ثبت نہیں اسی طرح سابقہ ڈپٹی سپیکر چوہدری محمد ریاض نے توالیکشن سے چند ماہ قبل 01-01-2021 کو سٹیٹ سبجیکٹ بنوایا۔ایم ایل چوہدری ریاض کو اس کے والد کے جعلی راشن کارڈ پر سٹیٹ سبجیکٹ جاری کیا گیا۔طاہرکھوکھر نے حیر ت اور افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب غریب کشمیری عوام کو سٹیٹ سبجیکٹ بنوانے کیلئے سالوں دھکے کھانے پڑتے ہیں جبکہ دوسری جانب کشمیری عوام کے وسائل پر ڈالے ڈالنے کیلئے مہاجرین کے نام پر ریوڑیوں کی طرح سٹیٹ سبجیکٹ جاری کئے گئے اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں