پولیس افسر کے بینک اکاؤنٹ میں 10کروڑ روپے کی موجودگی کا انکشاف

کراچی( اے ایف بی) پولیس کے افسرکے بینک اکاؤنٹ میں 10 کروڑ روپے موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے، بہادرآباد تھانے کے شعبہ تفتیش میں تعینات تفتیشی افسر عامر گوپانک راتوں رات کروڑ بتی بن گئے۔اس حوالے سے تفتیشی افسر عامر گوپانگ نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ ایک تنخواہ دار سرکاری افسر ہیں اور 31 اکتوبر کو ان کے اکاؤنٹ میں تنخواہ منتقل ہوئی تھی اور اے ٹی ایم کارڈ ان کی اہلیہ کے پاس موجود ہوتا ہے، تنخواہ کی منتقلی کے بعد ان کی اہلیہ مسلسل کوشش کر رہی تھیں کہ وہ اے ٹی ایم کارڈ سے تنخواہ کے پیسے نکلوا سکیں لیکن تنخواہ کے پیسے اے ٹی ایم سے نہیں نکل رہے تھے۔پولیس افسر نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ جمعے کے روز وہ خود متعلقہ بینک پہنچے تو معلومات کرنے پر انہیں بینک عملے کی جانب سے بتایا گیا کہ آپ کا اے ٹی ایم بلاک کر دیا گیا اور وجہ بتائی گئی کہ قومی شناختی کارڈ ایکسپائر ہوگیا ہے جس پر انھوں نے بتایا کہ ان کا شناختی کارڈ آج رات کو ہی ایکسپائر ہو رہا ہے لیکن بینک پہلے سے کیسے اے ٹی ایم کارڈ بلاک کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بینک عملے کی جانب سے بتایا گیا کہ بینک کی پالیسی ہے کہ وہ پہلے سے اے ٹی ایم بلاک کرسکتا ہے جس کے بعد بغیر کسی اطلاع کے ان کا اکاؤنٹ بھی سیل کر دیا گیا۔

تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ اسی دوران انھوں نے اے جی سندھ اور کراچی پولیس آفس میں اکاؤنٹ برانچ سے پوچھا تو انہیں بتایا گیا کہ ان کی جانب سے بینک اکاؤنٹ سیل کرنے کے حوالے سے کو کوئی ہدایت نہیں کی گئی ہے جس پر بینک عملے نے انہیں بتایا کہ بینک نے ان کے نئے اے ٹی ایم کارڈ بنوانے کے لیے پہلے سے درخواست کر دی تھی، آپ کا نیا اے ٹی ایم کارڈ بن گیا ہوگا جس پر انھوں نے عملے سے اپنا نیا اے ٹی ایم کارڈ مانگا۔عملے کی جانب سے اے ٹی ایم تلاش کرنے کا کہا گیا اور تین مرتبہ بینک کے عملے نے ان کا نیا اے ٹی ایم تلاش کیا، اس کے بعد انہیں نیا اے ٹی ایم دیا گیا اور جب انھوں نے نئے اے ٹی ایم کو ایکٹیویٹ کرکے اپنا اکاؤنٹ چیک کیا تو اکاؤنٹ میں 9 کروڑ 99لاکھ 35 ہزار990 روپے 40 پیسے موجود تھے جس پر وہ پریشان ہوگئے کیوں کہ بے نامی اکاؤنٹس کے بارے میں وہ پہلے سن چکے تھے۔اس کے بعد انھوں نے ایف آئی اے میں اپنے دوستوں سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن نماز جمعہ کی وجہ سے ان کا اپنے دوستوں سے رابطہ نہیں ہوسکا تو انھوں نے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ وائرل کی کہ انہیں مشورہ دیا جائے کہ وہ ایف آئی اے میں شکایت درج کروائیں یا نہیں؟ انھوں نے بتایا کہ جمعے کو ہی کچھ دیر کے بعد ان کا اکاؤنٹ نارمل ہوگیا اور ان کے اکاؤنٹ میں بس ان کی تنخواہ کے پیسے موجود تھے۔انھوں نے بتایا کہ وہ پیر کو دوبارہ بینک اور ایف آئی اے جائیں گے اور مزید بھی معلومات حاصل کریں گے، ان کے اکاؤنٹ میں اپنی بڑی رقم کیسے اور کس نے منتقل کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں