آزاد کشمیر کے سابق وزیرِ اعظم سردار تنویر الیاس سے آزاد کشمیر ہائی کورٹ کے12سوالات

مظفر آباد(اے ایف بی) آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے آزاد کشمیر کے سابق وزیرِ اعظم سردار تنویر الیاس کی توہین عدالت کیس میں ان کی طرف سے غیر مشروط معافی  کی درخواست کے بعد12 سوالات  ان کے سامنے رکھ دئیے۔  آزاد کشمیر  ہائی کورٹ  میں مقدمے کی سماعت کے موقع پرسوالات سے قبل تین ویڈیو کلپس بھی عدالت میں چلائے گئے۔ جس کے بعد عدالت نے وزیر اعظم سے  بارہ سوالات کے جوابات طلب کیے۔

سوال1 :یہ کہ ویڈیو کلپ چلائے گئے انھیں آپ تسلیم کرتے ہیں ؟

جواب:۔جی

  سوال2:۔ آپ کی تقریر پر توہین عدالت بنتی ہے؟

جواب: توہین عدالت بنتی ہے اسی لیے معافی مانگی۔

سوال3: معلمین قرآن کے جس مقدمے کی بات کی ہے یہ حکومت کے پاس کتنے عرصے سے تاخیر کا شکار ہے؟

جواب: نو سال سے زائد ہو چکے ہیں ۔

سوال4: کیا یہ درست ہیکہ آپ نے ہی ٹھیکہ دیا ہے؟

جواب: سابقہ حکومت نے دیا ہے۔

سوال5: معلمین قرآن والا مقدمہ عدالت میں دو ماہ سے زیر کار ہے؟

جواب : درست ہے

سوال6: یہ بات درست ہیکہ آپ نے عدالتی احکامات کو کھلواڑ قرار دیا ؟

جواب7: اس بات پر معافی چاہتا ہوں ۔

سوال8: یہ بات درست ہیکہ آپ کا پچھلا ریکارڈ درست نا ہے؟

جواب9: آئیندہ ایسی کوئی غلطی سرزد نا ہوگی۔

سوال10: کیا یہ درست ہیکہ آپ نے کہا کہ آپ کے پاس عدالت میں جانے کا وقت نہیں ہے؟

جواب: اس بات بھی معافی چاہتا ہوں ۔

سوال11: یہ بات درست ہیکہ عدالت میں ایک فریق نے رٹ پٹیشن دائر کی ، عدالت نے سڑک سے کسی کو نہیں بلایا ؟

جواب : جی درست ہے.

سوال12: کیا آپ عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ آئیندہ ایسی میڈیا ٹاک نہیں کریں گے؟

جواب: کھبی نہیں کروں گا ۔

اس کے بعد عدالت عالیہ نے وزیر اعظم کو کہا کہ آپ کو پھر بھی شوکاز نوٹس جاری کیا جائے گا چونکہ آپ کا سابقہ ریکارڈ اچھا نہیں ہے اور آپ ہمیشہ عدالتوں کے خلاف غلط قسم کی میڈیا ٹاک کا حصہ بنتے ہیں ۔ وزیر اعظم نے استدعا ہیکہ معافی کے بعد ان کا مقدمہ ختم کر دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ سے ہو کر ڈیڑھ بجے دوبارہ حاضر ہوں۔ اس کے بعد وزیر اعظم سپریم کورٹ میں پیشی کے لیے روانہ ہو گئے وہاں سے بھی وزیر اعظم 

اپنا تبصرہ بھیجیں