گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو آزادی کا بیس کیمپ بننا چاہیےحافظ حفیظ الرحمٰن

اسلام آباد(اے ایف بی )سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان تنازعہ کشمیر کی ایک اکائی اور مسئلہ کشمیر کا حصہ ہے۔تنازعہ کشمیر کا مذہبی لڑائی نہیں بلکہ انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا مسئلہ ہے جومحض کشمیری عوام یا پاکستان کا نہیں بلکہ انسانی حقوق سے جڑے عالمی مبصرین اور اداروں کا بھی ہے ۔ جدوجہد آزادی کشمیر کو انسانی حقوق کے مسئلہ کے طور پر پیش کر کے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ ا اور دنیا بھرکی یکجہتی حاصل کی جا سکتی ہے۔ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو آزادی کا بیس کیمپ بننا چاہیے۔ لیکن یہ بیس کیمپ لڑائی کےلئے نہیں بلکہ گڈ گورننس ،آئیڈل گورنمنٹ کے قیام میں مضمر ہے جیسے ماڈل کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں کشمیر جرنلسٹس فورم کے تحت یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر خاور نواز راجہ ، سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبد الرشید ترابی مشعال ملک امتیاز وانی عبدالحمید لون خاور نواز راجہ،عدیل بشیر اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔نظامت کے فرائض محمد ظہیر مغل ،علی حسنین نقوی نے انجام دئیے، سیمینار میں سیاسی ،سماجی اور صحافتی شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ کشمیر کاز کی وجہ سے عمران خان جیسے شخص سے شدید اختلافات کے باوجود گلگت بلتستان میں استقبا ل کیا ۔کشمیر ی عوام ،صاحب رائے لوگوں کو کشمیر پر کسی سے پوچھ کر تقریر نہیں کر نی چاہیے ۔لیڈران کا فرض ہے عوام کودیوار کے پیچھے کی باتیں بتائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں 90 فیصد عیسائی ممالک ہیں وہ کبھی بھی دنیا میں ایک اور اسلامی ریاست کا قیام کی حمایت نہیں کر یں گے ۔ حافظ حفیظ الرحمٰن نے کہا کہ گلگت بلتستان مسئلہ کشمیر کا حصہ ہے ،کشمیر پراقوام متحدہ کی قراردادیں شملہ معاہدہ نے ختم کر دیں ،کشمیر کی لیڈر شب ، دانشوروں کو آگے آنا ہوگا ۔گلگت بلتستان میں یوم یکجہتی کشمیر منانے کوئی نہیں آتا یہ ہمارے لئے مسئلہ بن گیا ہے اس لئے کہ وہاں کے لوگ COUNTER PRODUCTIVE ہو چکے ہیں ۔اس کی وجہ گلگت بلتستان میں آج تک جو کچھ ہوتا آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس تمام تر کیفیت کے باوجود آج بھی وقت ہے کہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کو آزادی کا بیس کیمپ بننا چاہیے۔ لیکن یہ بیس کیمپ لڑائی کےلئے نہیں بلکہ گڈ گورننس ،آئیڈل گورنمنٹ کے قیام میں مضمر ہے جس کے ذریعے ہم دنیا کو پیغام دے سکتے ہیں کہ ہم نے اپنے زیر انتظام خطوں کو ماڈل کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کی آزادی پسند قوتوں کو اعتماد میں لیکر ایک مضبوط ، مربوط اور مستحکم حکمت عملی طے کرے اور ملک میں سیاسی استحکام پیدا کریں جس سے معاشی استحکام آئے گا یہی بہترین راستہ ہے۔ آج مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حق میں کلمہ خیر کہنے والا ایک فرد بھی نہیں ہے۔ وادی کے 80 لاکھ انسان عملاً قید میں ہیں۔ لیڈر شپ جیلوں میں ہے۔ہمیں مظلوم کشمیری عوام کو تنہا نہیں چوڑ چاہئے، ان کی مدد کے لئے ہر فورم استعمال کرنا ہوگا، ورنہ ایسا نہ ہوکہ ہماری کمزوری کی وجہ سے کشمیری ہم سے بدل ہوجائیں۔ کشمیریوں کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ اور پاکستانی حکومت اور قیادت کو متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔ سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ساری پاکستانی قوم ساری جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ ہیں اور کشمیر کاز کی حمایت کرتے ہیں کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے کشمیر کی آزادی اور تکمیل پاکستان تک ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عبد الرشید ترابی نے کہا کہ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے سیمینار کا اہتمام کرکے ایک مثبت اور تعمیری قدم اٹھایا ہے جس پر کشمیر جرنلسٹس فورم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کشمیری عوام نے اول روز سے اپنی منزل کا تعین کرلیا تھا اور ان کی منزل کشمیر کی آزادی اور تکمیل پاکستان قرار پائی کشمیری آج بھی تکمیل پاکستان کےلیے تاریخ ساز قربانیاں پیش کررہے ہیں انشاءاللہ ان قربانیوں کے نتیجے میں کشمیری آزادی کی منزل حاصل کرکے رہیں گے بھارت زیادہ دیر تک کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کشمیر پر جراتمندانہ اقدام اٹھانا چاہیے کشمیر کاز کےلیے قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، قائد حریت سید علی گیلانی سمیت والدین حریت کی جدو جہد اور قربانیاں ہمارے لیےمشعل راہ ہیں ہماری حریت قیادت نے سیاسی جد وجہد شروع کی انتخابات میں حصہ لیا لیکن بھارت نے دھاندلی کے آخری ریکارڈ توڑے تو پھر مجبور ہوکر کشمیری مسلح جدو جہد اختیار کرنے پر مجبور ہوے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا آغاز قاضی حسین احمد مرحوم نے کیا پھر میاں نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو نے حمایت کی پاکستان کے ہر شہر اور قصبے سے نوجوان اس تحریک میں شریک ہوے اور جام شہادت نوش کیا ، آج بھی قائدین حریت جیلوں میں بند ہیں ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں اس حوالے سے بین الااقوامی سطح پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے مودی نے جو کشمیر میں کیا ہے جو مظالم ڈھائے ہیں ان کی مذمت ہونی چاہیے اور بھرپور آواز اٹھانی چاہیے کشمیریوں نے آزادی کےلیے خون پیش کیا ہے کسی کو ان قربانیوں سے بے وفائی کی اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ہم سابق وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہیں ان کی پروگرام میں شرکت ہمارے حوصلے کا باعث ہے ہم تہہ دل سے ان کے مشکور ہیں مشعال ملک نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ بھارت اپنا جھوٹ بیچ رہا ہے ہمیں اپنے سچ کو دنیا تک پہنچانا ہوگا کشمیریوں سے یکجہتی اسی صورت ہوسکتی ہے جب ہم کشمیر کاز کو آگے بڑھائیں اور اس مسلے کے حل کےلیے اپنا کردار ادا کریں بھارت کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ہر روز کشمیری شہید کیے جارہے ہیں لیکن پاکستان سے اس طرح کی آواز بلند نہیں ہورہی جس کی ضرورت تھی کشمیر پر ہمارا رویہ قابل افسوس ہے پاکستان میں سیاسی جماعتیں اپنی سیاست کےلیے بڑے بڑے جلسے کرتی ہیں لیکن کشمیر پر کوئ آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے پاکستانی قوم کو کشمیر کےلیے نکلنا ہوگا سیاسی جماعتیں اور ان کی لیڈر شپ کشمیر کاز کےلیے اپنا کردار ادا کریں کشمیر پکار رہا ہے یسین ملک اور دیگر حریت راہنما جیلوں میں سڑ رہے ہیں ان کی زندگیوں کو بچانے کی ضرورت ہے کشمیری حق خودارادیت کےلیے جدو جہد کررہے ہیں ان کی جدو جہد کو کامیابی سے ہمکنہار کرنا ہوگا حریت کانفرنس کے ترجمان امتیاز وانی نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ پاکستانی عوام کی طرف سے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنے پر دلی مشکور ہیں بھارت کے تمام تر ظلم وجبر کے باوجود آزادی کی تحریک پورے عزم و حوصلے سے جاری ہےحریت راہنما عبدالحمید لون نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ کشمیر و پاکستان لازم و ملزوم ہیں انہیں ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا جاسکتا بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ظلم وجبر کے تمام ہتھکنڈے آزما چکا ہےصدر کشمیر جرنلسٹس فورم خاور نواز راجہ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں پاکستانی عوام نے ہر مشکل گھڑی میں کشمیریوں کا ساتھ ہے اور ایک لمحہ کےلیے بھی کشمیریوں کو فراموش نہیں کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں