پاکستان کا شمالی علاقہ موسمیاتی تبدیلی کی زد میں

اسلام آباد (شیرازعلی راٹھور )دنیا میں قطب جنوبی اور شمالی کے بعد سب سے زیادہ گلیشئیرز پاکستان کے شمالی علاقوں میں واقع ہیں۔ 18 مئی کو پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں واقع شسپر گلیشئیر سے معمول سے زیادہ پانی کے اخراج کے بعد پاکستان اور چین کو ملانے والی شاہراہ قراقرم کو حفاظتی اقدام کے تحت عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔عالمی درجۂ حرارت میں اضافے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کا شمالی خطہ موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے جب کہ مغربی حصہ گرمی کی لپیٹ میں ہے۔پگھلتے گلیشئیرز، سیلاب، پانی کی کمی، خشک سالی اور تواتر کے ساتھ آنے والی گرمی کی لہروں کی وجہ سے پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک کے دس سرِ فہرست ممالک میں شامل ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو عالمی اوسط سے کہیں زیادہ گرمی پڑنے کے خطرے کا سامنا ہے۔رپورٹ کے مطابق اگر کاربن کے اخراج کی یہی صورتِ حال برقرار رہی تو 2090 کی دہائی تک ملک کا اوسط درجہ حرارت 4.9 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ سکتا ہے۔یاد رہے کہ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ دریائے سندھ کے کنارے واقع شہروں یا دیہی علاقوں میں آباد ہے جو عام طور پر سیلاب کے خطرات کا زیادہ شکار ہیں جب کہ ملک کے شمال اور مغربی پہاڑی خطوں میں زلزلوں کا آنا بھی معمول ہےرپورٹ کے مطابق پاکستان میں بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے شمالی علاقہ جات سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جب کہ سندھ میں تواتر کے ساتھ شدید گرمی کی لہریں (ہیٹ ویوز) بھی دیکھی جا رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں