حکومت کاعوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت

اسلام آباد (اے ایف بی) آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے عوامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کی دعوت دے دی ۔ جموں کشمیر ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ تشدد سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ دارانہ سے کہتے ہیں کہ مذاکرات کی میز پر واپس آئیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حقوق کیلیے مہذب طریقہ مذاکرات ہے جس طرح وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے میں بھی عوامی ایکشن کمیٹی سے کہوں گا کہ مذاکرات کی میز پر آئیں ۔میں نے 19 ٹاک شوز میں کہا کہ کہ آپ منظم سیاسی قوت نہیں ہیں ،آپ میں نیشنلسٹ بھی ہیں اور پرتشدد عناصر بھی ہیں ، تمبر کے ڈنڈے اور تشدد کسی بھی طرح صیحیح نہیں ، پرتشدد احتجاج افراتفری کا باعث بنے گا ، آپ کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں ۔انسانی جانوں کے ضیاع پر شدید دکھ اور تکلیف ہے،انسانوں جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔پولیس کے تین بہادر جوان شہید ہوئے اور 100 سے زیادہ زخمی ہیں ، عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ دار لوگ اس احتجاج کو ختم کریں اور مذاکرات پر آئیں تشدد اور افراتفری سے کچھ حاصل نہ ہوگا ،اس سے مقصد حاصل نہیں ہوتا ۔پھر سے درخواست ہے جہاں سے مذاکرات کا عمل ٹوٹا ہے وہی سے شروع کریں عوامی ایکشن کمیٹی جہاں بات کرنا چاہتی ہے ریاستی حکومت تیار ہے مظفرآباد ،راولاکوٹ اور میرپور میں میرے وزراء موجود ہے ۔حکومت مذاکرات کیلیے تیار ہے ۔افراتفری سے گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کی شہادتوں کی تفصیلات بتا دیں سویلین کے بارے میں اطلاعات آ رہی ہیں پولیس کے 8 جوان شدید زخمی ہیں 100 سے زیادہ زخمی ہیں ۔حکومت پاکستان کی ذمہ داری سیکیورٹی و دفاع ہے وزیراعظم پاکستان آزادجموں وکشمیر کونسل کے چیئرمین بھی ہیں وزیراعظم پاکستان کا شکر گزار ہوں، انہوں نے دو وفاقی وزراء کو مظفرآباد بھیجا کسی فریق کی جانب سے نہیں کہا گیا کہ مذاکرات ناکام ہوئے یہ تعطل کا شکار ہوئے 90 فیصد مطالبات مان لیے گئے مراعات کا کوئی معاملہ نہیں ہے عدلیہ کے حوالے سے بھی قانون سازی کے ذریعے اصلاحات کی جا سکتی ہیں مہاجرین کی نشستوں پر ڈیڈ لاک ہے یہ تحریک آزادی کشمیر کے تناظر میں ختم نہیں کی جا سکتیں، وزیراعظم پاکستان نے خود مذاکرات کا پیغام بھیجا اب وزیراعظم پاکستان سے اوپر تو کوئی فورم نہیں ہے ۔آج پلاک کے مقام پر ایک ہائی سکول جلا دیا گیا ۔میں پہلے بتا چکا تھا یہ احتجاج پرامن نہیں رہے گا ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں میں بھی کسی کے بیٹے ہیں کسی کے بھائی ہیں ۔مذاکرات کے تعطل کو دور کرنے میں پیش رفت کی جائے مزید انارکی افراتفری اور تشدد کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے کہا کہ حکومت آزادکشمیر سے رابطے میں تھے ، وزیراعظم پاکستان نے میری ڈیوٹی لگائی کہ مسائل حل کئے جائیں ، ہم نے مظفرآباد میں وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان کےہمراہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران سے بات چیت کی ۔90 فیصد مطالبات تسلیم کر لیے گئے دونوں وفاقی وزراء گارنٹر تھے کہ ان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ۔ پچھلے احتجاج کے مقدمات کینسل کرانے کیلیے آئی جی کو کہا گیا ،بجلی کے حوالے سے ایشوز مانے لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے مطالبے مانے ۔ایک معاہدہ لکھا گیا جس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران نے درستگی بھی کی اور ان کی تسلی کے مطابق معاہدہ لکھا گیا ، پھر دو مطالبات جموں و کشمیر کی مہاجرین کی نشستیں ختم کرنااور وزراء کی تعداد میں کمی پر کہا گیا کہ یہ قانون ساز اسمبلی کا اختیار ہے ۔ انہوں نے 29 ستمبر سے مختلف اضلاع میں پُرامن احتجاج کی کال دی جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی ۔ ہم نے مذاکرات ختم نہیں کئے ہم آج بھی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں ، عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج پرامن نہیں ہے ۔ایک پرامن خوبصورت وادی میں امن خراب کرنا کسی طرح قابل قبول نہیں ہے جنت نظیر وادی میں اس طرح کا violence کسی بھی طور معاملے کا حل نہیں ہے میں انہیں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ پرتشدد احتجاج سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا ایسا کوئی اقدام جس سے ہمارے دشمن ملک بھارت کو فائدہ پہنچے اور وہاں یہ فوٹیج دکھائی جائیں یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے ،آزادکشمیر ہمارے دلوں کے قریب ہے ۔ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر مظفرآباد گئے وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ میں خود عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان سے ملوں گا۔طارق فضل چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر نے بھی کہا مذاکرات ناکام نہیں ہوۓ تعطل کا شکار ہوے جن دو نکات پر اتفاق نہیں ہو سکا وہ قانون ساز اسمبلی سے متعلق تھے ۔جن نکات پر اتفاق ہوا وہ لکھ بھی لئے گئے ہم نے بھی انہیں قائل کیا کہ وہ قانون ساز اسمبلی سے متعلق معاملات پر لچک دکھائیں اور اپنا احتجاج مؤخر کریں ہماری طرف سے انا کا مسئلہ نہیں ہے ہم لوگوں کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔
Load/Hide Comments