چیف جسٹس پاکستان کا عدالتی نظام میں اصلاحات اور ڈیجیٹل اقدامات کا اعلان

اسلام آباد (اے ایف بی) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے عدالتی نظام میں اصلاحات اور ڈیجیٹل اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے کہا میشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا ، ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے عدالتی نظام کو مؤثر بنایا جا رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تقریب میں تمام معززمہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ قانون کی بالادستی کے لیے کام کیا اور عدالتی نظام میں شفافیت و بہتری کے لیے اصلاحات شروع کی ہیں، مقدمات کو جلد نمٹانا عدلیہ کی اولین ترجیح ہے تاکہ سائلین کو فوری انصاف مل سکے۔چیف جسٹس نے بتایا کہ عہدہ سنبھالنے کے بعد پانچ بنیادوں پر اصلاحات کا آغاز کیا گیا، جن میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں عوامی رائے کے لیے خصوصی پورٹل فعال کیا گیا ہے، عدالتوں میں ڈیجیٹل کیس فائلنگ کا نظام وضع کر دیا گیا ہے جبکہ ای سروسز کا آغاز بھی کیا جا چکا ہے اور سپریم کورٹ میں سہولت مرکز یکم اکتوبر سے مکمل طور پر فعال ہوگا جہاں وکلا اور سائلین کو تمام معلومات دستیاب ہوں گی۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ مقدمات کی فہرست بندی کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) کا استعمال کیا جائے گا، اس حوالے سے 61 ہزار فائلوں کو ڈیجیٹلی اسکین کرنے کا عمل جاری ہے جو چھ ماہ میں مکمل ہوگا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نظام عدل میں اے آئی کا استعمال ناگزیر ہے تاکہ انصاف کی فراہمی موثر بنائی جا سکے۔سپریم جوڈیشل کونسل کے حوالے سے چیف جسٹس نے بتایا کہ ججز کے خلاف 64 شکایات کا فیصلہ کیا جا چکا ہے، 72 شکایات ممبران کو رائے کے لیے بھجوائی گئی ہیں جبکہ 65 کیسز باقی ہیں جو جلد نمٹائے جائیں گے، سپریم جوڈیشل کونسل میں پہلےآئےکیسزکو پہلے دیکھ رہے ہیں ، ہم یہ نہیں کریں گےکہ سب سے نیچے سے کوئی کیس اٹھا کر اوپر لے آئیںاپنی سیکیورٹی کے حوالے سے چیف جسٹس نے انکشاف کیا کہ ان کے ساتھ 9 گاڑیاں تعینات تھیں تاہم ریڈ زون میں عدالت اور رہائش گاہ ہونے کے باعث پروٹوکول کم کرکے صرف 2 گاڑیاں رکھ لی گئی ہیں، ریڈ زون میں اضافی سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، البتہ اسلام آباد سے باہر جانے پر سیکیورٹی درکار ہوسکتی ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں ججز کی چھٹیوں کا معاملہ واضح کردیا گیا ہے۔ عام تعطیلات کے علاوہ چھٹی کے لیے اطلاع دینا لازمی ہوگا، تاہم عدالتی تعطیلات کے دوران کسی جج کو اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتی اصلاحات ایک دن میں ممکن نہیں، اس حوالے سے کمیٹی تجاویز مرتب کر رہی ہے اور انہی کی روشنی میں آگے بڑھا جائے گا، اندرونی آڈٹ کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور مستقبل میں شفافیت مزید بڑھائی جائے گی۔