آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کی مکمل واپسی ، گرفتار افراد کی رہائی کے لیے احتجاج جاری
مظفر آباد(اے ایف بی) جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر آزاد کشمیر میں ہفتے کو مسلسل تیسرے رو بھی پہیہ جام اور شٹر ڈان ہڑتال جاری رہی ۔ یہ احتجاج آزاد کشمیر میں یکم نومبر 2024 کو نافذ ہونے والے ‘پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کی مکمل واپسی ، گرفتار افراد کی رہائی کے لیے کی جار رہی ہے ۔ اگرچہ آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے چار روز قبل اس قانون پر عمل درآمد روک دیا تھا تاہم عوامی ایکشن کمیٹی کے مطابق اس قانون کے تحت اب تک 13 مقدمات درج ہو چکے ہیں جن میں دو صحافیوں سمیت کم از کم 300 سیاسی کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔17 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت احتجاج کرنے والے افراد کو ضلعی مجسٹریٹ سے پیشگی اجازت حاصل کرنا ہو گی اور احتجاج کے دوران کسی قسم کے ہتھیار، ڈنڈے یا سڑکوں کی بندش کی اجازت نہیں ہو گی۔ آزاد کشمیر کی قوم پرست جماعتوں اور تاجروں نے اس سال مئی میںآٹے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی جیسے مطالبات پر احتجاجی تحریک شروع کی تھی ۔ اس تحریک کے نتیجے میں وفاقی حکومت کی 23ارب روپے کی گرانٹ سے آٹے اور بجلی کی قیمتوں میں سبسٹڈی دی گئی تھی ، بجلی کی قیمت 5 روپے فی یونٹ مقرر کی گئی تھی ۔ احتجاج کا سلسلہ روکنے کے لیے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس نا فذ کیا گیا تھا تاہم یہ سلسلہ نہیں رک سکا ۔تاجر تنظیموں کا دعوی ہے کہ حکومت ایک بار پھر آٹے اور بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتی ہے جس کی پیش بندی کے لیے یہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما اور مرکزی انجمنِ تاجران کے صدر شوکت نواز میر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ احتجاج صرف صدارتی آرڈیننس کے خلاف نہیں بلکہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے بھی ہے۔ ہماری ریاست اور اس کے شہریوں کے حقوق کے لیے یہ احتجاج جاری رہے گا۔شوکت نواز میر کے مطابق یہ قانون آزادی اظہار اور احتجاج کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس کا مقصد کشمیر میں لگ بھگ دو سال سے جاری عوامی تحریک کو ختم کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال احتجاجی تحریک کے بعد حکومت آٹے اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے پر رضامند ہو گئی تھی۔ لیکن اب پھر یہ خدشہ ہے کہ حکومت آئندہ مالی سال کے دوران یہ سبسڈی ختم کرنا چاہتی ہے۔حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے دو ادوار بے نتیجہ رہے ہیں جب کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ نے ایک بیان میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صدارتی آرڈیننس اس وقت معطل ہے، لہذا مل کر اس معاملے کا کوئی حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔آرڈیننس کی واپسی اور گرفتار افراد کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کو سپریم کورٹ نے معطل کر دیا ہے۔ گرفتار افراد کا معاملہ قانون کے مطابق حل ہو گا اور حکومت عدالتی احکامات میں کوئی رکاوٹ نہیں بنے گی۔ وی او ادھر آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کے ترجمان حارث قدیر نے دعوی کیا کہ اس قانون کے تحت اب تک 13 مقدمات درج ہو چکے ہیں جن میں کم از کم 300 سیاسی کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ان میں زیادہ تعداد قوم پرست جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مختلف دھڑوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔ان مقدمات میں دو صحافیوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ آل پارٹیز رابطہ کمیٹی کے مطابق کوٹلی، راولاکوٹ اور مظفرآباد سمیت کئی اضلاع میں کم از کم 17 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔