آزاد کشمیر کی پارلیمانی تاریخ میں دوسری مرتبہ ایک ہی اسمبلی کے دور میں چوتھے وزیر اعظم کو لانے کا فیصلہ
اسلام آباد(اے ایف بی )آزاد ریاست جموں و کشمیر کی پارلیمانی تاریخ میں دوسری مرتبہ ایک ہی اسمبلی کے دور میں چوتھے وزیر اعظم کو لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 1985 سے 2025 تک کے 40 سالہ عرصے میں مجموعی طور پر 12 وزرائے اعظم آچکے ہیں، جبکہ اب 13ویں وزیراعظم کے انتخاب کی تیاری جاری ہے۔ 2021 کے جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف نے حکومت بنائی اور4 اگست 2021 کو سردار عبدالقیوم نیازی کووزیر اعظم بنایا جو 10 ماہ ہی رہے ان ہی پارٹی نے ان کے خلاف عدم اعتماد کیا اور مئی 2022 میں سردارتنویر الیاس کووزیراعظم بنایا، عدالتی فیصلے پر سردارتنویر الیاس کی نااہلی ہوگے اس طرح سردارتنویر الیاس 1 سال تک وزیر اعظم رہے ، تنویرالیاس کی نااہلی کے بعد اپریل 2023 کو نئے قائد ایوان چوہدری انوار الحق کاانتخاب کیا گیا جنہیں 2 سال 7 ماہ پوچکے ہیں اب اسی ایوان سے چوتھے وزیراعظم کولایا جارہاہے جس کےلیے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اس مرتبہ وزارت عظمی پیپلزپارٹی کے حصے میں آئے گی ، اس سے قبل 2006 میں مسلم کانفرنس کی حکومت قائم ہوئی اور سردارعتیق احمد خان کو وزیراعظم بنایا گیا جو 2 سال 6 ماہ ہی رہے سکے ان پر اپنی پارٹی نے عدم اعتماد کیا اور سرداریعقوب خان کو وزیراعظم بنایا جو 9 ماہ ہی رہے سکے پھر اسی پارٹی نے تیرے وزیراعظم کے طورپر راجہ فاروق حیدر خان کو منتخب کیا جو 10 ماہ رہے اور پھر چوتھی مرتبہ 2010 میں سردارعتیق کودوبارہ وزیراعظم بنادیا گیا ، 2006 کی تاریخ دوہری جارہی ہے ، موجودہ اسمبلی کے دور میں قیادت کی مسلسل تبدیلی نے ایک بار پھر آزاد کشمیر کی سیاسی تاریخ کو نیا موڑ دیا ہے۔ تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو آزاد کشمیر میں پارلیمانی جمہوریت کا آغاز 1975 کے عبوری آئین ایکٹ کے نفاذ کے بعد ہوا، جس کے تحت وزیراعظم کو انتظامی اختیارات حاصل ہوئے۔ تاہم، 1985 سے اب تک 12 وزیر اعظم آئے ہیں ۔اگر موجودہ اسمبلی میں چوتھے وزیراعظم کا انتخاب ہوتا ہے تو یہ واقعہ تاریخ میں دوسری بار دہرایا جائے گا۔





