تیرویں ترامیم میں تبدیلی پر سول نافرمانی کی تحریک چلائیں گے راجہ فاروق حیدر

مظفرآباد( اے ایف بی)مسلم لیگ ن کے رہنما وسابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ اگر آزادکشمیر سے اختیارات واپس لیے گئے تیرویں ترمیم کو رول بیک کیا گیا تو اس کے خلاف آزادکشمیر کے گلی کوچوں میں احتجاجی تحریک چلائیں گے اور یہ معاملہ سول نافرمانی کی طرف بھی جاسکتا ہےحکومت پاکستان یواین چارٹرڈ کی روشنی میں آزادکشمیر حکومت کو بااختیار کرئے،حدبندی کمیشن پر آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں ڈائیلاگ کریں اور متفقہ موقف اختیار کریں،کشمیر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے،یاسین ملک کا ہندوستان کے اندرٹرائیل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے،بے بنیاد الزامات پر فرد جرم عائد کیا،یاسین ملک کی جان کو خطرہ ہے،انسانی حقوق کے عالمی ادارے نوٹس لیں،ہفتہ کے روز مرکزی ایوان صحافت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادی مانگنا کوئی جرم نہیں،بھارت نے یاسین ملک کو آزادی کی جدوجہد پر مجرم بنا رکھا ہے،کشمیری قیادت کو ختم کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے،یاسین ملک کے موقف سے ہندوستان خوفزدہ ہے،انسانی حقوق کے عالمی ادارے اس کا نوٹس لیں،انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے خلاف سازش کے تحت ہندوستان اقدامات اٹھارہا ہے،حدبندی کمیشن نے غلط تقسیم کی،آزادکشمیر کی ساری سیاسی قیادت،وکلاء صحافیوں کو اس حوالہ سے متفقہ موقف اختیار کرنا ہوگا،راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ تیرہویں ترمیم کے ذریعے مسلم لیگ ن کی حکومت نے آزادریاست کو نہ صرف مالیاتی خودمختاری دی بلکہ قدرتی وسائل پر آزادکشمیر کے عوام کا حق تسلیم کیا،استعماری ادارہ کشمیر کونسل سے انتظامی ومالیاتی اختیارات واپس کیے اسکے لیے مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خصوصی تعاون پر شکرگزار ہیں،تیرہویں ترمیم کو کوئی واپس نہیں کر سکتا،حکومت آزادکشمیر اور ریاستی عوام کو مزید بااختیار بنانے کے لیے مل بیٹھ کر بات کرنی چاہیے،مشیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ کو بھی ملا ہوں اور اس بات سے انہیں آگاہ کیا ہے،اس میں کوئی طاقت کے زور پر تبدیلی لانے کی کوشش کرے گا تو ریاست بھر کے چپے چپے تک جا ؤں گا اور سول نافرمانی کی تحریک چلاؤں گا،انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر حکومت کی حیثیت کا تعین ہونا چاہیے بیس کیمپ میں بااختیار حکومت تحریک آزادی کشمیر کے لیے ضروری ہے،یہ حق خودارادیت کا معاملہ ہے کوئی علاقائی تنازعہ نہیں،اصل فریق کشمیری ہیں ان کو اپنی بات اور فیصلہ کرنے کا موقع ملنا چاہیے،انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو آزادکشمیر طرز پر آئین اور سیٹ اپ دینے کا طے ہوا تھا بعد میں تبدیلی کی گئی۔70سالوں میں دونوں حصوں کے رہنے والوں کے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں،سازشوں کے ذریعے انہیں دور رکھا گیا،جسکے لیے گلگت بلتستان جانا ہوگااب وہاں کے لوگوں میں بھی احساس پیدا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو سیٹیٹ سبجیکٹ بحال کیا جائے اور مظفرآبادسے سٹیٹ سبجیکٹ کا اجراء ہو،انہوں نے کہا کہ دنیا میں جا کر کشمیری اپنے موقف سے آگاہی دے رہے ہیں،شملہ معائدہ سمیت کوئی بھی معاہدہ مسئلہ کشمیر پر اثرانداز نہیں ہورہا،انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان کو ایک پلڑے میں نہ رکھا جائے اور قوم پرست نوجوان پاکستان کے حوالہ سے اپنے موقف پر نظرثانی کرئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں