والدکےنقش قدم پرچلتے ہوے اس مقام پرپہنچاہوں،عمران عزیزمیاں

راولپنڈی( اے ایف بی) بین الاقوامی  شہرت یافتہ اورقوالی  کے  فن  میں  یکتا  عزیز میاں قوال کے صاحبزادے و جانشین عالمی شہرت یافتہ عمران عزیز میاں قوال کوانکی  مثالی  کارکردگی ،  لگن  اور  فن  قوالی  کی  خدمات  کے  اعتراف  میں  یوم دفاع پاکستان کے موقع پرسول  اعزازات  کی  تقسیم  کی  پروقارتقریب  میں  صدر  مملکت  آصف  علی  زرداری  کی  جانب  سے  صدارتی ایوارڈ “تمغہ امتیاز” سے نوازا گیا۔  تقریب  کے  بعد ملکی  و  غیر  ملکی  صحافیوں  سے  گفتگو  کر  تے  ہوءے  عمران  عزیز  میاں  قوال    کا  کہنا  تھا  کہ  میرے  والدگرامی  عزیزمیاں  قوال  کو  بھی  1989  میں  صدارتی  تمغہ  براءے  حسن  کارکردگی  سے  نوازا  جاچکا  ہے  ان  کے  نقش  قدم  پرچلتے  ہوءے  آج میں  اس  مقام  پر  پہنچا  ہوں  کہ  مجھے  بھی  صدارتی  تمغے  سے  نوازا  گیا  ہے  جو میرے  لیے  بہت بڑے شرف  کی  بات  ہے  یہ  اعزاز  مجھے  والدین  کی  دعاءوں  کی  وجہ  سے  ملا  ہے۔  انہوں  نے  مزید  کہا  کہ  میں  نے  13  جنوری  2001  میں  اپنے  والد  عزیزمیاں  قوال  کے  رسم  چہلم  کے  موقع  پر قوالی  کا  باقاعدہ  آغازکیا۔ پاکستان کے طول و عرض میں جا کر مزارات پر قوالی پیش کرنا گھنٹوں کی مسافت اور طویل سفر کر کے جگہ جگہ اپنے فن کا مظاہرہ کیا اللہ تعالی نے مجھے میرے والدین کی دعاؤں کے صلے میں 2006کو پاکستان براڈ کاسٹنگ بیسٹ قوال کے ایواڈ سے نوازا اور اس کے بعد بین الاقوامی دوروں کا سلسلہ شروع ہوا میں نے پوری دنیا میں جا کر پاکستان کا نام روشن کیا فنکار کسی بھی ملک کا ہو وہ اس ملک کا نمائندہ اور سفیر ہوتا ہے مجھے بچپن سے ہی قوالی کا شوق تھا اور میرے والد محترم لیجنڈ قوال عزیز میاں کی بھی یہی خواہش تھی کہ میں بڑا ہو کر ان کے فن کو اگے لے کر چلوں اللہ تعالی نے یہ کام میرے حصے میں رکھ دیا جس کو میں نبھانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہوں اللہ تعالی نے مجھے میری سوچ سے بڑھ کر عزت اور مقام عطا فرمایا ہے میں اس کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے انسان کا کام ہے محنت کرنا اللہ تعالی اس کا ثمر ضرور دیتا ہے میرے والد صاحب کو سن 1988 میں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا اور اج اللہ تعالی نے مجھے تمغہ امتیاز  سے نوازا یہ سفر رکنے والا نہیں ہے ابھی بہت سے مراحل طے کرنے باقی ہیں قوالستان بینڈ میں کام کرنے کا تجربہ بہت اچھا رہا ہے ہم نے کوشش کی کہ جو نوجوان نسل صوفی میوزک کی طرف لایا جائے کیونکہ اس میں سب دینی اوصاف بیان کیے جاتے ہیں اس سے نوجوان نسل کو ایک رہنمائی ملتی ہے قوالستان بینڈ نے دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا امریکہ میں ہونے والے ساؤتھ اینڈ ساؤتھ میلے میں بیسٹ قوال کے ایوارڈ سے نوازا گیا قوالی سے منسلک ہونے کے بعد اولیاء کرام کی خدمت کرنے کا موقع ملا جن سے ڈھیروں دعائیں ملیں اور اللہ تعالی نے میری عزت میں اضافہ کیا ۔جہاں تک بچوں کی بات ہے میں نے ان پر کوئی پابندی نہیں لگائی اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان کو پورا اختیار ہے کہ وہ اپنی مرضی سے جس فیلڈ کو چاہے اختیار کرے ۔فنکار صرف گھر سے باہر ہوتا ہے گھر میں وہ ایک عام انسان کی طرح رہتا ہے ۔جی زیادہ تر وقت میں شاعری کو دیتا ہوں اور اپنے کلام لکھنے میں زیادہ وقت گزارتا ہوں زیادہ تر قوالیوں کی طرز بھی میں خود ہی ترتیب دیتا ہوں ۔اور اگر کوئی وقت بچ جائے تو میں گھر میں یہ گزارنا پسند کرتا ہوں گھر کے کام کاج بھی کرتا ہوں مجھے کوکنگ کا بہت شوق ہے ۔دوست کچھ زیادہ نہیں ہیں بہت کم میرے دوست ہیں جن کے ساتھ میری بچپن سے ہی دوستی ہے ۔جی پرستاروں سے رابطے میں رہتا ہوں لاکھوں لوگوں کو جواب دینا مشکل ہوتا ہے اس لیے میں ایک ہی پیغام ریکارڈ کر کے سب کو شیئر کر دیتا ہوں ۔اگر اللہ نے زندگی دی تو مستقبل میں بہترین طریقے سے اپنے فن کو اگے بڑھانے کی کوشش کروں گا

اپنا تبصرہ بھیجیں