پنجاب اور کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری

اسلام آباد (اے ایف بی) سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کے تحریری فیصلے میں صدر کی کے پی انتخابات کیلئے دی گئی 9 اپریل کی انتخاب تاریخ کالعدم قرار دے دی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ 13صفحات پرمشتمل ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ تحریری فیصلہ تین دو کی اکثریت سے جاری کیا جا رہا ہے اور تحریری فیصلےمیں جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس منصورعلی شاہ کا اختلافی نوٹ شامل ہیں۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت آئین کا لازمی جزو ہے ، انتخابات کے بغیر پارلیمنٹ کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ57 کے تحت صدر کو پنجاب میں تاریخ کااختیارحاصل تھا، کے پی اسمبلی گورنر نے توڑی اس لئےتاریخ دینابھی گورنر کا اختیار ہے، صدر کی کےپی انتخابات کیلئےدی گئی 9اپریل کی انتخاب تاریخ کالعدم دی جاتی ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ کے پی کیلئے گورنر الیکشن کمیشن سے مشاورت کر کے تاریخ دیں، پنجاب میں حالات کے مطابق الیکشن کمیشن تاریخ تجویز کرے، انتظامی ادارے الیکشن کمیشن کو مطلوبہ تعاون فراہم کرنے کے پابند ہیں اور 90 روز میں انتخابات آئینی تقاضا ہے۔جسٹس جمال مندو خیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ ہم اپنے دو ساتھی ججز سے اتفاق کرتے ہیں اور درخواستیں ناقابل سماعت قرار دی جاتی ہیں۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ازخود نوٹس جلد بازی میں لیا گیا ، ازخود نوٹس منظور الہٰی اور بینظیر کیس کے فیصلے میں طے اصولوں کے خلاف ہے۔اختلافی نوٹ کے مطابق ہائی کورٹ میں مقدمات میں تاخیر موجودہ کیس کی وجہ سے ہوئی، ہائی کورٹ گورنر کی اپیل کا تین روز میں فیصلہ کرے

اپنا تبصرہ بھیجیں