مقبوضہ کشمیراسمبلی کے الیکشن;بھارت نوازسیاسی جماعتوں کوامیدوارہی نہ مل سکے
اسلام آباد ( اے ایف بی) مقبوضہ کشمیر کی صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں 20سے زائد سیاسی ومذہبی جماعتوں نے ڈھونگ قراردیکر بائیکاٹ کردیا، جبکہ بھارت نواز 9سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں، حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی اور نعیم احمد سمیت کئی حریت رہنماء سیاسی مقدمات میں غیر قانونی طورپر مسلسل جیلوں میں قید ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صوبائی اسمبلی کے الیکشن 18ستمبر سے یکم اکتوبر تک مرحلہ وارمنعقدہوں گے، اور نتائج کااعلان 8اکتوبر کو کیا جائے گا،، اسمبلی کی 90نشست ہیں جن میں 43نشستیں جموں ڈویژن اور47کشمیر ڈویژن میں شامل ہیں، مقبوضہ کشمیر میں 10 سال بعد الیکشن ہورہے ہیں، نومبر،دسمبر 2010میں الیکشن ہوئے تھے،2019میں ارٹیکل 370کی منسوخی کے بعد ہونی والی 2022میں نئی حد بندی کے تحت 7نشستوں میں اضافہ کیا گیاہے، بھارت نواز 9سیاسی جماعتیں جن میں جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس 56، انڈین نیشنل کانگریس 38, کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) 1,جموں و کشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی (انڈیا)1,بھارتیہ جنتا پارٹی 62,جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی 63,جموں و کشمیر اپنی پارٹی 60,ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی 13,عام آدمی پارٹی 7, امیدوارکھڑے کیے ہیں، اس الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں،جن میں کوئی بھی یاسی جماعت مکمل امیدوار نہیں دے سکی، جبکہ الیکشن میں حصہ نہ لینے والوں میں پیپلز کانفرنس,جماعت اسلامی,عوامی ایکشن کمیٹی:,پیپلز لیگ: اتحاد المسلمین,,جے کے ایل ایف:,جموں کشمیر نیشنل فرنٹ,جموں و کشمیر مسلم لیگ,جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ,مسلم کانفرنس سمیت دیگر سیاسی ومذہبی جماعتیں شامل ہیں۔مقبوصہ کشمیر میں 86لاکھ 92ہزار ووٹر میں ان میں مردوں کے ووٹروں کی تعداد44لاکھ 35ہزار، اور خواتین ووٹروں کی تعداد42لاکھ 56ہزار ہے،11ہزار7سو77پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں، یہ الیکشن 3مرحلوں میں ہوں گے پہلے مرحلہ میں 18ستمبر کو دوسرے مرحلہ میں 25ستمبر اور تیسرے مرحلہ میں یکم اکتوبر کو منعقدہوں گے،بھارت نے آزادکشمیر،گلگت بلتستان اور لداخ کواپنا حصہ ظاہر کرتے ہوئے علامتی طورپران علاقوں کیلئے 24نشستیں مختص کی ہیں، واضح رہے کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اتحاد نے حکومت بنائی، جس میں مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ بنے تھے،وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کا انتقال 7 جنوری 2016 کو ہوا ان کے انتقال کے بعدگورنر راج لگا دیا گیا جبکہ اسی دوران محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ منتخب کرلیا گیا۔جون 2018 میں، بی جے پی نے پی ڈی پی کی زیرقیادت حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی,اس کے بعد جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کر دیا گیاجبکہ,20 دسمبر 2018 کو صدر راج نافذ کیا گیا تھا۔پانچ سال تک گورنر راج نافذ رہا،۔