امیر جماعت اسلامی کا پشاور،لاہور، کوئٹہ اورکراچی میںبھی احتجاجی دھرنوں کااعلان


راولپنڈی (اے ایف بی) جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پشاور، لاہور اور کراچی میں گورنر ہاؤسز کے باہر احتجاج ہوگا جبکہ یہاں بھی مظاہرہ چلتا رہے گا اور جب تک مطالبات مانے نہیں جاتے دھرنا ختم نہیں ہو گا، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کیا جائے اور ماضی میں ہونے والے معاہدے ختم کیے جائیں، جس آئی پی پیز کو بند کرنا ہے اُس کے نظر ثانی معاہدے بھی فوری ختم کیے جائیں۔ حکومت کے پاس ہمارے مطالبات ماننے کے سوا کوئی آپشن نہیں اور بات ماننے میں جتنی دیر ہوگی حکمرانوں کو اتنا ہی نقصان ہوسکتا ہے، ہوسکتا ہے میں ملک بھر کے شہریوں سے بجلی بل ادا نہ کرنے کا اعلان کردوں۔راولپنڈی میں احتجاجی مظاہرے کے مقام پر خواتین کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس مطالبات تسلیم کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا، جب ہماری خواتین میدان میں آگئیں آگے بڑھنے ڈی چوک جانے کو تیار ہیں۔ حکومت بات مان لے کیونکہ جتنی دیر کرے گی اتنا ہی نقصان ہوگا کیونکہ اب بات بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ ٹیکسز، پیٹرولیم پر لیوی اور بجلی پر ٹیکس ختم کرو۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یہ کوئی نہ سمجھے کہ یہ سیاست ہو رہی ہے، یہ وعظ و نصیحت تو اسلام کی مانتے ہیں مگر باطل کے قانون کو مانتے ہیں، زمین میں بادشاہت صرف اللہ کی ہے جو اسکو نہیں مانے گا وہ طاغوت ہے، اللہ کو جو رازق مالک مانتےہیں وہ کسی سے ڈرتے نہیں، بڑا کوئی امریکا نہیں بلکہ خدا ہے۔ہم نے اس نظام کو ختم کرنا ہے جس نے ہمیں پیس کر رکھا ہے، نبی ﷺ نے بچے اور بچیوں سب پر علم فرض کیا تھا، بچیوںکی تعلیم اور حقوق کو کیسے پیچھے کیا جاسکتا ہے؟ اس وقت پاکستان میں خواتین کو حقوق نہیں دیتے پڑھے لکھے اور علماء بھی شامل ہیں، ہم قانون بنائیں گے جو خواتین کو حق نہیں دے گا وہ جیل جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم تمہاری عیاشیوں کے مزید خرچے برداشت نہیں کرسکتے، دنیا اوپن ہو گئی ان کے پاس وژن نہیں، لیپ ٹاپ اور آٹے کے تھیلے تقسیم کرکے تصاویر بنوانے کا دھندہ اب نہیں چلے گا، ہمیں آئی ٹی چاہیے۔ریاست جب ٹیکس لیتی ہے تو تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، آج ملک بھر میں 2 کروڑ 62 لاکھ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت مذاکرات کی بات کر رہی ہے اور ہم نے ان کو اپنے سارے مطالبات ان کے حوالے کیے ہیں تو دوسری طرف اج جب پنجاب کے مختلف علاقوں سے خواتین کے قافلے نکلنا شروع ہوئے تو انہوں نے رکاوٹیں بھی ڈالی ہیں اور لاہور میں خاص طور پر ہماری سیکڑوں بلکہ ہزاروں کے قریب کارکنان اور خواتین تھیں جو ہمارے ساتھ مل کرشتکت کرنا چاہتی تھیں انہیں روکاگیامری روڈ پر راولپنڈی میں ایک تاریخی جلسہ عام میں اس دھرنے کو اپ نے تبدیل کر دیا ہے اپ کو سلام عرض کرتا ہوں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور مجھے امید ہو گئی ہے یلکہ یقین ہو گیا ہے کہ جماعت اسلامی کی یہ تحریک اب کامیابی سے ہمکنار ہوگی,حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ میرے لیے سب سے بڑی تکلیف کا جو مقام ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان کا یوتھ جو پاکستان کی طاقت ہے جو پاکستان کا سرمایہ ہے جو پاکستان کا اثاثہ ہے وہ یوتھ خود پاکستان سے مایوس ہونے لگے اپنے مستقبل سے مایوس ہونے لگے اس سے بڑھ کر کوئی تباہی نہیں ہو سکتی اس ظالم اشرافیہ نے جو اشرافیہ سے زیادہ بدمعاشیاں بن چکی ہے اس ظالم اشرافیہ نے نوجوانوں کو مایوس کر دیا ہے,حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کی قیادت اور اس کی حکمت عملی ہے کہ اب یہ ایک دھرنا بھی کئی دھرنوں میں تبدیل ہو چکا ہے اس وقت بھی کراچی میں بے شمار مقامات پہ لوگ کیمپ لگا کر یہاں اپ کا یہ دھرنا دیکھ رہے ہیں اسی طرح سے اب تو انشاءاللہ پرسوں سے وہاں گورنر ہاؤس چونکہ گورنر زرداری صاحب کے نمائندے ہیں اور ایم کے ایم سے تعلق رکھتے ہیں تو لہذا وفاق کی علامت جو کوئی بھی لوگ ہیں ان کے خلاف دھرنا دیں گے گورنر ہاؤس پہ دھرنا پرسوں سے شروع ہو رہا ہے پشاور والوں سے بھی بات ہو گئی ہے کوئیٹہ سے بھی تذکرہ ہو گیا ہے لاہور میں بھی طے پا گیا ہے اب یہ ایک دھرنا یہاں بھی چلتا رہے گا یہاں بھی عوام کا جم غفیر ہوگا یہاں بھی لوگوں کا اجداہم ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ پورے پاکستان میں یہ احتجاج وسیع ہوگا حکومت کو ہمارے مطالبات منظور ہونے تک ہم یہاں ہی بیٹھے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں